ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
ویب دیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں شیخ رشید کے وکلا سردار عبد الرازق ، انتظارپنجوتھہ، پراسیکیوٹر عدنان اور مدعی وکیل عدالت پیش ہوئے۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبد الرازق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کی جانب سے سازش اور دو سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کرانے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں لگائی گئی دفعات وفاقی یا صوبائی حکومت لگاسکتی ہے، شہری نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید عمران خان سے ملاقات کر کے آئے اور عمران خان کے بیان کا ذکر کیا، آصف زرداری کی جانب سے صرف عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا گیا۔
شیخ رشید کے وکیل نے عدالت سے درخواست ضمانت منظورکرنےکی استدعا کی۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس معطل کیا، مقدمہ درج کرنے سے نہیں روکا، دوران مقدمہ تفتیش کرنا قانون کے مطابق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے روکا بھی نہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیخ رشید کا بیان انتہائی اشتعال پھیلانے پر مبنی ہے، انہوں نے کوئی عام جرم نہیں کیا، سزا 7 سال تک ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد میں محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا۔
عدلت نے شیخ رشید کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔