درپیش صورتحال اور ترجیحات کا تعین


امن و امان کی صورتحال سے متعلق عوام میں خوف اور تشویش بڑھی ہے دوسری جانب سیاسی منظرنامے میں تناؤ اور کشمکش نے عجیب صورتحال پیدا کر رکھی ہے یہ تناؤ ایک ایسے وقت میں شدت پر نظر آرہا ہے جب ملک کو متعدد چیلنجوں  کا سامنا ہے‘ ان چیلنجوں سے ملک کا عام شہری بری طرح متاثر ہوتا چلا جا رہا ہے‘ امن وامان کی صورتحال میں بھی یہ شہری تشویش کا شکار ہے جبکہ اکانومی کی مشکلات میں بھی اسی شہری کو قرض دینے والوں کی شرائط پرعملدرآمد کا سارا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے بیرونی قرضے ہوں‘ اندرونی قرضہ جات ہوں گردشی قرضے ہوں یا بالواسطہ وبلاواسطہ ٹیکس لوڈ سارا عوام ہی کو کسی نہ کسی صورت برداشت کرنا پڑتا ہے‘ اسی شہری کو توانائی کے بحران میں بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں اذیت سے گزرنا پڑتا ہے حالانکہ یہی شہری لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر بل جمع کرانے کے باوجود گرمی کی شدت میں بجلی اور سردی میں گیس کی لوڈشیڈنگ سے اذیت کا شکار بنتے ہیں یہی شہری بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث بھی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں ایک ایسے وقت میں جب اکانومی اس موڑ پرپہنچ چکی ہے کہ ایک قرضے کی قسط ادا کرنے کیلئے دوسرا قرضہ اٹھانا ضرورت بن چکا ہے جہاں خود وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز یہ بھی بتا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف ایک ایک دھیلے کی سبسڈی دیکھ رہاہے‘ دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ میں بینکوں سے  اٹھائے جانے والے قرضوں میں 377 فیصد اضافہ نوٹ ہو رہا ہے ضرورت اصلاح احوال کیلئے قدم اٹھانے کی ہے خود وزیراعظم گزشتہ روز کہہ رہے ہیں کہ قرض لینے کا سلسلہ کہیں تو روکنا ہوگا سوال یہ ہے کہ اس وقت آئی ایم ایف ایک ایک شعبے کی کتاب چیک کر رہا ہے اور یہ کب تک ہوگا وقت کا تقاضہ ہے کہ قومی قیادت ترجیحات کا تعین کرکے پوری حکمت عملی کیساتھ اصلاح احوال کی جانب بڑھے۔
پشاور کی بحالی
خیبرپختونخوا کے صدر مقام کی عظمت رفتہ بحال کرنے کا منصوبہ اور اس سے جڑے اعلانات و اقدامات کے نتائج سے متعلق بحث میں پڑے بغیر اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ صوبے کے دارالحکومت کا حلیہ مسلسل خراب ہوتا چلا جارہا ہے صفائی اور نکاسی آب کی صورتحال برسرزمین دکھائی دے رہی ہے اس حوالے سے کسی طرح کے انکشافات کی ضرورت ہی نہیں تعمیراتی ملبہ جگہ جگہ بکھرا اور سیوریج لائنوں کو بلاک کرتا نظرآرہا ہے‘ ٹریفک کی صورتحال میں لوگوں کو شدید دشواریوں سے گزرنا پڑ رہا ہے ایسے میں میگاپراجیکٹس ایک جانب ضروری ہے کہ کم از کم بنیادی خدمات اور سہولیات کو تو بہتر بنا دیا جائے جس کیلئے صرف منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد  کیلئے نگرانی کا انتظام ضروری ہے‘اس انتظام میں صرف فائلوں میں لگی رپورٹس پر انحصار نہیں کرنا چاہئے بلکہ موقع پر عملی نتائج یقینی بنائے جائیں۔





Source link

Related Articles

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay Connected

0FansLike
3,912FollowersFollow
0SubscribersSubscribe
- Advertisement -spot_img

Latest Articles