پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں مبینہ طور پر خود کش دھماکے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 59 تک پہنچ گئی، جب کہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کے وقت نماز ظہر ادا کی جارہی تھی، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے مسجد کا ایک حصہ منہدم ہوگیا، جس سے ملبے میں درجنوں افراد دب گئے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق دھماکے میں شہید افراد کی تعداد 59 تک پہنچ گئی جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہیں، زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا گیا، اسپتال لائے جانے والے افراد میں پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کے مطابق 158 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں، جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
ریسکیو ٹیموں کے مطابق اب بھی ملبے میں 10 سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جن کی تلاش کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ دھماکے مقام پر اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کے پیارے لاپتہ ہیں۔
بی ڈی یو کی ابتدائی رپورٹ
پولیس ذرائع کے مطابق بی ڈی یو نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی، جس میں بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور کے اعضاء ملے ہیں، خودکش بمبار کے اعضاء کو فارنزک کیلئے بھجوایا جارہا ہے، مسجد کا ایک حصہ منہدم ہونے کے باعث تحقیقات میں مشکلات کا سامنا ہے، بارودی مواد کی نوعیت کے حوالے سے حتمی رپورٹ ریسکیو آپریشن کے بعد تیار ہوگی۔
او نیگیٹیو خون کی اشد ضرورت
ڈپٹی کمشنر پشاور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کا مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے، دھماکے سے مسجد کی چھت گرگئی ہے، لیڈی ریڈنگ اسپتال میں او نیگیٹیو خون کی اشد ضرورت ہے، اس گروپ کے حامل افراد سے اپیل ہے کہ وہ خون کے عطیات دیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف کا دورۂ پشاور
دھماکے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف آرمی چیف جنرل عاصم منیر فوری طور پر پشاور پہنچے، جہاں انہوں نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ کیا۔ اسپتال کے دورے کے موقع پر وفاقی وزراء بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا
پشاور دھماکے میں شہید ہونیوالے پولیس کے 27 اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کردی گئی، جس میں سی سی پی او پشاور سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا
نگراں حکومت نے پشاور دھماکے پر خیبرپختونخوا میں کل ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔
نگراں وزیراعلیٰ اعظم خان کا کہنا ہے کہ منگل کو پورے صوبے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
پشاوردھماکا کیسے کیا گیا؟ رانا ثنا اللہ نے بتادیا
سماء سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ راناثنا اللہ نے کہا کہ دھماکا پولیس لائن کی مسجد میں ہوا ہے، دھماکے کے واقت مسجد میں 300 کے قریب افراد نماز ادا کررہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ خودکش دھماکا بتایا جارہا ہے، اس میں 16 سے 17افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، اس واقعے میں ہدف پولیس اہلکار تھے۔
سیاسی قیادت کی مذمت
صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ سمیت ملک کی اعلیٰ ترین سیاسی قیادت نے پشاور میں دہشتگردی کے ہولناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پولیس کو ضروری ساز و سامان سے لیس کریں
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کیلئے لازم ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کو مناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سے لیس کریں۔
چیئرمین وژن گروپ اور سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان نے پشاور میں دہشت گردی کے واقعے میں بڑی تعداد میں شہریوں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
انہوں نے دھماکے کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتے ہوئے شہداء کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے بھی دعا کی۔
پاکستان کیخلاف جنگ کرنے والوں کو صفحۂ ہستی سے مٹادیں گے
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کیخلاف جنگ کرنے والوں کوصفحہ ہستی سے مٹادیں گے۔
نوٹ: واقعے کی مزید تفصیلات آرہی ہیں۔